Urdu Deccan

Saturday, July 1, 2023

اشہر اشرف

یوم پیدائش 15 اپریل 1982

جب کبھی چہرے سے وہ پردہ اٹھا دیتے ہیں
پھول بھی اپنی نگاہوں کو جھکا دیتے ہیں

ہم اگر سوئے ہیں تو خیر منا اپنی تُو
ہوش میں آتے ہیں تو حشر اٹھا دیتے ہیں

تم نے لوگوں سے سنا کاش کہ ہم سے سنتے !
لوگ توبات کا افسانہ بنا دیتے ہیں

بیقراری میں نہ جانے ہمیں کیا ہوتا ہے
رات بھر لکھتے ہیں خط صبح جلا دیتے ہیں

جانے والے تو بتا کر نہیں جاتے ہیں مگر
جاتے جاتے کچھ اشاروں میں بتا دیتے ہیں

جب بھی تنہائی کے موسم میں تڑپتے ہیں ہم 
تیری تصویر کو سینے سے لگا دیتے ہیں

رنج و غم ہو کہ خوشی کا کوئی موسم اشؔہر 
سارے موسم بخدا اپنا مزا دیتے ہیں

اشہر اشرف


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...