Urdu Deccan

Sunday, July 2, 2023

توقیر زیدی

یوم پیدائش 19 اپریل 1970

پیکر خاکی یہ مانا موت سے دو چار ہے 
زندگی تیرا مگر رستہ بہت دشوار ہے 

جو ہے مفلس وہ زمانے میں ذلیل و خوار ہے 
مال و زر ہو پاس جس کے صاحب کردار ہے
 
رس رہا ہے خوں بدن سے بھیگتا ہے پیرہن 
زخم ہے میرے جگر کا یا کہ لالہ زار ہے 

خون دل سے میں نے سینچا ہے تجھے اے زندگی 
میرے ہی دم سے تو یہ چہرا ترا گلزار ہے 

بھاپ بن کر اڑ گیا میری رگ جاں سے لہو 
بارشیں اب خون کی ہوں گی یہی آثار ہے 

جانے کس کی جستجو یہ کر رہے ہیں روز و شب 
چاند سورج کے لئے اک منزل دشوار ہے 

بک رہے ہیں دین و ایماں بک رہے ہیں جسم و جاں 
یہ جہان آرزو اک مصر کا بازار ہے 

آپ کے دل کا معمہ ذہن نے حل کر لیا 
آپ کے انکار ہی میں آپ کا اقرار ہے 

منفرد میری زباں ہے خوب تر میرا بیاں 
فکر کا توقیرؔ اک دریا پس دیوار ہے

توقیر زیدی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...