زیست کیا چیز ہے اور زیست کا غم کیا شے ہے
تیرے بندوں کے لئے دیر و حرم کیا شے ہے
تو نے اب تک جو کیا اس کو کرم ہی سمجھا
ہم نے جانا ہی نہیں تیرا ستم کیا شے ہے
جو گزرتا ہے وہ رکھ دیتا ہے اس جا پہ جبیں
کیا بتاؤں کہ ترا نقش قدم کیا شے ہے
ہم نے طے کر لی ہے تسلیم و رضا کی منزل
ہم کو معلوم نہیں درد و الم کیا شے ہے
رند تو رند ہیں ہو جاتے ہیں زاہد بھی اسیر
مصحف رخ پہ سیہ زلف کا خم کیا شے ہے
تیری آنکھوں میں دو عالم کی خبر پڑھتے ہیں
ایسے رندوں کے لئے ساغر جم کیا شے ہے
میں تو کمتر ہوں ہر اک ذرۂ خاکی سے کلیمؔ
مجھ سے اس وسعت آفاق میں کم کیا شے ہے
برق آشیانوی کلیم
No comments:
Post a Comment