Urdu Deccan

Sunday, July 2, 2023

برق آشیانوی کلیم

یوم پیدائش 18 اپریل 1918

زیست کیا چیز ہے اور زیست کا غم کیا شے ہے 
تیرے بندوں کے لئے دیر و حرم کیا شے ہے 

تو نے اب تک جو کیا اس کو کرم ہی سمجھا 
ہم نے جانا ہی نہیں تیرا ستم کیا شے ہے 

جو گزرتا ہے وہ رکھ دیتا ہے اس جا پہ جبیں 
کیا بتاؤں کہ ترا نقش قدم کیا شے ہے 

ہم نے طے کر لی ہے تسلیم و رضا کی منزل 
ہم کو معلوم نہیں درد و الم کیا شے ہے 

رند تو رند ہیں ہو جاتے ہیں زاہد بھی اسیر 
مصحف رخ پہ سیہ زلف کا خم کیا شے ہے 

تیری آنکھوں میں دو عالم کی خبر پڑھتے ہیں 
ایسے رندوں کے لئے ساغر جم کیا شے ہے 

میں تو کمتر ہوں ہر اک ذرۂ خاکی سے کلیمؔ 
مجھ سے اس وسعت آفاق میں کم کیا شے ہے

برق آشیانوی کلیم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...