جب نہیں کوئی میسر تو عدو یاد آیا
جوبہا آنکھوں سے ہم کو وہ لہو یاد آیا
تجھ کو دیکھا تو کوئی ٹِیس عبادت کی اٹھی
تجھ کوچھونے کو بڑھے ہم تو وضو یاد آیا
درد جب حد سے بڑھا اس کی دوا یاد آئی
زخم جب ہنسنے لگے ہم کو رفو یاد آیا
پھر کوئی پھول کِھلا باغِ محبت میں کہیں
جب کسی نے یہ کہا مجھ سے تو ٗ تُو یاد آیا
اس نے جب تیر چلایا تو یہ دل کانپ گیا
اس نے خنجر جو اٹھایا تو گلو یاد آیا
جب کوئی زخم ہنسا اس کو خضرؔ یاد کیا
جب کوئی نام پکارا گیا تُو یاد آیا
No comments:
Post a Comment