Urdu Deccan
Thursday, January 14, 2021
امیر قزلباش
ابرار کرتپوری
جگت موہن لال رواں
وم پیدائش 14 جنوری 1889
نکل جائے یوں ہی فرقت میں دم کیا
نہ ہوگا آپ کا مجھ پر کرم کیا
ہنسے بھی روئے بھی لیکن نہ سمجھے
خوشی کیا چیز ہے دنیا میں غم کیا
مبارک ظالموں کو ظلم ہم پر
جو اپنا ہی کیا ہے اس کا غم کیا
مٹا جب امتیاز کفر و ایماں
مکان کعبہ کیا بیت الصنم کیا
نہیں جب قوت احساس دل میں
غم دنیا سرور جام جم کیا
گزر ہی جائیں گے غربت کے دن بھی
کریں دو دن کو اب اخلاق کم کیا
مری بگڑی ہوئی تقدیر بھی ہے
تمہارے طرۂ گیسو کا خم کیا
مری تقدیر میں لکھا ہے تو نے
بتا اے مالک لوح و قلم کیا
بھلا دے گی ہمیں دو دن میں دنیا
ہماری شاعری کیا اور ہم کیا
ہر اک مشکل کو حل کرتی ہے جب موت
کروں آگے کسی کے سر کو خم کیا
رواںؔ کے درد کا عالم نہ پوچھو
کوئی یوں ہوگا مست جام جم کیا
جگت موہن لال رواں
Wednesday, January 13, 2021
حفیظ جالندھری
یوم پیدائش 14جنوری 1900
دل کو ویرانہ کہو گے ، مجھے معلوم نہ تھا
پھر بھی دل ہی میں رہو گے ، مجھے معلوم نہ تھا
ساتھ دنیا کا میں چھوڑوں گا تمہاری خاطر
اور تم ساتھ نہ ہو گے ،مجھے معلوم نہ تھا
چپ جو ہوں کوئی بری بات ہے میرے دل میں
تم بھی یہ بات کہو گے ، مجھے معلوم نہ تھا
لوگ روتے ہیں میری بد نظری کا رونا
تم بھی اس رو میں بہو گے ، مجھے معلوم نہ تھا
تم تو بے صبر تھے آغاز محبت میں حفیظ
اس قدر جبر سہو گے ، مجھے معلوم نہ تھا
حفیظ جالندھری
تصدق حسین خالد
یوم پیدائش 12 جنوری 1901
چاند آج کی رات نہیں نکلا
وہ اپنے لحافوں کے اندر چہرے کو چھپائے بیٹھا ہے
وہ آج کی رات نہ نکلے گا
یہ رات بلا کی کالی رات
تارے اسے جا کے بلائیں گے
صحرا اسے آوازیں دے گا
بحر اور پہاڑ پکاریں گے
لیکن اس نیند کے ماتے پر کچھ ایسا نیند کا جادو ہے
وہ آج کی رات نہ نکلے گا
یہ رات بلا کی کالی رات
مغرب کی ہوائیں چیخیں گی بحر اپنا راگ الاپے گا
سائیں سائیں
تاریکی میں چپکے چپکے سنسان بھیانک ریتے پر
بڑھتا بڑھتا ہی جائے گا
موجوں کی مسلسل یورش میں
وہ گیت برابر گاتے ہوئے
جو کوئی نہیں اب تک سمجھا
سبزے میں ہوئی کچھ جنبش سی
وہ کانپا
آہیں بھرنے لگا
چاند آج کی رات نہیں نکلا
بھیڑیں سر نیچے ڈالے ہوئے
چپ چاپ آنکھوں کو بند کئے
میداں کی اداس خموشی میں فطرت کی کھلی چھت کے نیچے
کیوں سہمی سہمی پھرتی ہیں
اور باہم سمٹی جاتی ہیں
چاند آج کی رات نہیں نکلا
چاند آج کی رات نہ نکلے گا
تصدق حسین خالد
#urdupoetry #urdudeccan #اردودکن #اردو #شعراء #birthday #پیدائش #شاعری #اردوشاعری #اردوغزل #urdugazal #urdu #poetrylover #poetry #rekhta #شاعر #غزل #gazal
رام راض
یوم پیدائش 13 جنوری 1933
مجھے کیف ہجر عزیز ہے تو زر وصال سمیٹ لے
میں جو تیرا کوئی گلہ کروں مری کیا مجال سمیٹ لے
مرے حرف و صوت بھی چھین لے مرے صبر و ضبط کے ساتھ تو
مرا کوئی مال برا نہیں میرا سارا مال سمیٹ لے
یہ تمام دن کی مسافتیں یہ تمام رات کی آفتیں
مجھے ان دنوں سے نجات دے مرا یہ وبال سمیٹ لے
سبھی ریزہ ریزہ عنایتیں اسی ایک کی ہیں روایتیں
وہ جو لمحہ لمحہ بکھیر دے وہ جو سال سال سمیٹ لے
ترے انتظار میں اس طرح مرا عہد شوق گزر گیا
سر شام جیسے بساط دل کوئی خستہ حال سمیٹ لے
ترے رخ پہ چاند بھی درد ہے ترا اس میں کون سا حرج ہے
تو اگر یہ حاشیہ چھوڑ دے تو اگر یہ بال سمیٹ لے
یہ ہمارا شوق تھا ہم نے اپنے گلوں میں پرندے سجا لیے
اسے اختیار ہے رامؔ جب بھی وہ چاہے جال سمیٹ لے
رام ریاض
#urdupoetry #urdudeccan #اردودکن #اردو #شعراء #birthday #پیدائش #شاعری #اردوشاعری #اردوغزل #urdugazal #urdu #poetrylover #poetry #rekhta #شاعر #غزل #gazal #ریاض #ramriyaz
احمد اشفاق
یوم پیدائش 13 جنوری 1969
جتنی ہم چاہتے تھے اتنی محبت نہیں دی
خواب تو دے دیے اس نے ہمیں مہلت نہیں دی
بکتا رہتا سر بازار کئی قسطوں میں
شکر ہے میرے خدا نے مجھے شہرت نہیں دی
اس کی خاموشی مری راہ میں آ بیٹھی ہے
میں چلا جاتا مگر اس نے اجازت نہیں دی
ہم ترے ساتھ ترے جیسا رویہ رکھتے
دینے والے نے مگر ایسی طبیعت نہیں دی
مجھ سے جو تنگ ہوا میں نے اسے چھوڑ دیا
اس کو خود چھوڑ کے جانے کی بھی زحمت نہیں دی
ہم تھے محتاط تعلق میں توازن رکھا
پاس الفت رہا حد درجہ عقیدت نہیں دی
جس قدر ٹوٹ کے چاہا اسے ہم نے اشفاقؔ
اس سخی نے ہمیں اتنی بھی تو نفرت نہیں دی
احمد اشفاق
Tuesday, January 12, 2021
لال چند فلک
یوم پیدائش 13 جنوری 1887
گیت
خوف آفت سے کہاں دل میں ریا آئے گی
بات سچی ہے جو وہ لب پہ سدا آئے گی
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی
میں اٹھا لوں گا بڑے شوق سے اس کو سر پر
خدمت قوم و وطن میں جو بلا آئے گی
سامنا صبر و شجاعت سے کروں گا میں بھی
کھنچ کے مجھ تک جو کبھی تیغ جفا آئے گی
غیر زعم اور خودی سے جو کرے گا حملہ
میری امداد کو خود ذات خدا آئے گی
آتما ہوں میں بدل ڈالوں گا فوراً چولا
کیا بگاڑے گی اگر میری قضا آئے گی
خون روئے گی سما پر میرے مرنے پہ شفق
غم منانے کے لیے کالی گھٹا آئے گی
ابر تر اشک بہائے گا مرے لاشے پر
خاک اڑانے کے لیے باد صبا آئے گی
زندگانی میں تو ملنے سے جھجکتی ہے فلکؔ
خلق کو یاد مری بعد فنا آئے گی
لال چند فلک
#urdupoetry #urdudeccan #اردودکن #اردو #شعراء #birthday #پیدائش #شاعری #اردوشاعری #اردوغزل #urdugazal #urdu #poetrylover #p
oetry #rekhta #شاعر #غزل #gazal
جاوید عثمان زِندانی
یوم پیدائش کی مبارک باد
12جنوری 1965
گردشِ وقت نے دکھلائے وہ منظر ہم کو
دیدہء تر تو کسی بات پہ حیراں بھی نہیں
جاوید عثمان زِندانی
#urdupoetry #urdudeccan #اردودکن #اردو #شعراء #birthday #پیدائش #شاعری #اردوشاعری #اردوغزل #urdugazal #urdu #poetrylover #poetry #rekhta #شاعر #غزل
#gazal
Monday, January 11, 2021
احمد فراز
یوم پیدائش 12 جنوری 1931
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میں
پلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کسے نصیب کہ بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
احمد فراز
محمد دین تاثر
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...

-
یوم پیدائش 03 اکٹوبر 1948 اس بحر بے صدا میں کچھ اور نیچے جائیں آواز کا خزینہ شاید تہوں میں پائیں گلیوں میں سڑ رہی ہیں بیتے دنوں کی لاشیں ...
-
قد بڑھانے کے بہانے کتنے دوست دشمن ہوئے جانے کتنے گُل ہوئی شمع تو معلوم ہوا ظلم ڈھائے ہیں ہوا نے کتنے کچھ تو ہو صرفِ حسابِ گُل بھی پھول برسائ...
-
یوم پیدائش 04 مارچ 1972 ہم وفا ڈھونڈ رہے ہیں اب تک دیکھ کیا؟ ڈھونڈ رہےہیں اب تک شہر میں موت بِکے ہے تیرے ہم قضا ڈھونڈ رہے ہیں اب تک اپنے ا...
-
یوم پیدائش 11 فروری 1927 چراغ حسرت و ارماں بجھا کے بیٹھے ہیں ہر ایک طرح سے خود کو جلا کے بیٹھے ہیں نہ کوئی راہ گزر ہے نہ کوئی ویرانہ غم حیا...
-
یوم پیدائش 25 دسمبر 1952 مرے ثبوت بہے جارہے ہیں پانی میں کسے گواہ بناؤں سرائے فانی میں جو آنسوؤں میں نہاتے رہے سو پاک رہے نماز ورنہ کسے مل ...
-
یوم پیدائش 15 مارچ 1994 مانا اس کو گلہ نہیں مجھ سے کچھ تو ہے جو کہا نہیں مجھ سے حق نہیں دوستی کا ایسا کوئی جو کہ اس کو ملا نہیں مجھ سے ...
-
یوم پیدائش 03 فروری 1940 ترے قریب پہنچنے کے ڈھنگ آتے تھے یہ خود فریب مگر راہ بھول جاتے تھے ہمیں عزیز ہیں ان بستیوں کی دیواریں کہ جن کے سائے...
-
یوم پیدائش 20 فروری 1917 تھوڑا سا عکس چاند کے پیکر میں ڈال دے تو آ کے جان رات کے منظر میں ڈال دے جس دن مری جبیں کسی دہلیز پر جھکے اس دن خدا...
-
یوم پیدائش 01 مئی 1954 آج کل ہوتا ہے رسوائی سے عزت کا ملاپ کاش ہو جاتا کبھی صورت سے سیرت کا ملاپ تیل میں پانی کبھی گھلتا نہیں ہے دوستو کیس...
-
یوم پیدائش 01 مارچ 1932 وقت سفر قریب ہے بستر سمیٹ لوں بکھرا ہوا حیات کا دفتر سمیٹ لوں پھر جانے ہم ملیں نہ ملیں اک ذرا رکو میں دل کے آئینے م...