یوم پیدائش 15 جنوری 1956
کیا جانے کہہ گئی ہے وہ کیا میرے کان میں
سر گوشیاں سی ہونے لگیں آسمان میں
دل کو کسی کی یاد سے خالی نہ کیجئے
آسیب رہنے لگتے ہیں خالی مکان میں
خوابوں کو بیچ دوں ابھی اتنا نہیں غریب
رکھی ہیں صرف آنکھیں ہی میں نے دوکان میں
سر کاٹ کر علم کی طرح خود اٹھا لیا
کچھ فرق آ نہ جائے کہیں آن بان میں
جو کر سکے تو دل سے تعلق کی قدر کر
رشتوں کا اعتبار نہیں ہے جہان میں
سوغات پتھروں کی ملے گی پڑوس سے
پھل دار کوئی پیڑ لگا لو مکان میں
احمد علوی میرٹھی
No comments:
Post a Comment