یوم پیدائش 15 جنوری 1948
ٹھنڈی ٹھنڈی نرم ہوا کا جھونکا پیچھے چھوٹ گیا
جانے کس وحشت میں گھر کا رستہ پیچھے چھوٹ گیا
بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا
عہد جوانی رو رو کاٹا میرؔ میاں سا حال ہوا
لیکن ان کے آگے اپنا قصہ پیچھے چھوٹ گیا
پیچھے مڑ کر دیکھے گا تو آگے بڑھنا مشکل ہے
میں نے کتنی بار کہا تھا دیکھا؟ پیچھے چھوٹ گیا
سر تا پا سیلاب تھے خالدؔ چاروں جانب دریا تھا
پیاس میں جس دن شدت آئی دریا پیچھے چھوٹ گیا
خالد محمود
No comments:
Post a Comment