یوم پیدائش 22جنوری 1914
خوش جمالوں کی یاد آتی ہے
بے مثالوں کی یاد آتی ہے
باعثِ رشک مہر و ماہ تھے جو
ان ہلالوں کی یاد آتی ہے
جن کی آنکھوں میں تھا سرورِ غزل
ان غزالوں کی یاد آتی ہے
جن سے دنیائے دل منّور تھی
ان اُجالوں کی یاد آتی ہے
سادگی لا جواب ہے جن کی
ان سوالوں کی یاد آتی ہے
ذکر سنتے ہی نوجوانی کا
کچھ خیالوں کی یاد آتی ہے
جانے والے کبھی نہیں آتے
جانے والوں کی یاد آتی ہے
وجدؔ لطفِ سخن مبارک ہو
با کمالوں کی یاد آتی ہے
سکندر علی وجد
No comments:
Post a Comment