یوم پیدائش 30 جنوری 1919
اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں
ہوں جوار یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں
پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب
میں سفیر حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں
جشن فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے
حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں
دم بخود ہوں اب سر مقتل یہ منظر دیکھ کر
میں کہ خود مقتول ہوں لیکن صف قاتل میں ہوں
اک زمانہ ہو گیا بچھڑے ہوئے جس سے سرورؔ
آج اسی کے سامنے ہوں اور بھری محفل میں ہوں
سرور بارہ بنکوی
No comments:
Post a Comment