Urdu Deccan

Saturday, January 30, 2021

مرتضیٰ برلاس

 یوم پیدائش 30 جنوری 1934


نہر جس لشکر کی نگرانی میں تب تھی اب بھی ہے 

خیمے والوں کی جو بستی تشنہ لب تھی اب بھی ہے 


اڑ رہے ہیں وقت کی رفتار سے مغرب کی سمت 

وقت آغاز سفر جو تیرہ شب تھی اب بھی ہے 


وقت جیسے ایک ہی ساعت پہ آ کے رک گیا 

پہلے جس شدت سے جو دل میں طلب تھی اب بھی ہے 


ہم شکایت آنکھ کی پلکوں سے کرتے کس طرح 

داستان ظلم ورنہ یاد سب تھی اب بھی ہے 


حسن میں فطری حجابانہ روش اب ہو نہ ہو 

عشق کے مسلک میں جو حد ادب تھی اب بھی ہے 


روز و شب بدلیں گے اپنے کس طرح آئے یقیں 

صورت حالات جو پہلے عجب تھی اب بھی ہے 


ہیں بقا کے وسوسے میں ابتدا سے مبتلا 

دل میں اک تشویش سی جو بے سبب تھی اب بھی ہے 


نام اس کا آمریت ہو کہ ہو جمہوریت 

منسلک فرعونیت مسند سے تب تھی اب بھی ہے


مرتضیٰ برلاس


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...