Urdu Deccan

Friday, January 29, 2021

مقسط ندیم

 یوم پیدائش 29 جنوری 1953


یہ آگہی ہے جو کرتی ہے مجھ کو ذات میں گم

پھر اس کے بعد میں ہوتا ہوں شش جہات میں گم 


یہ کائنات مری جان قفل ابجد ہے 

میں کھولتا ہوں اسے کر کے ممکنات میں گم 


یہ دائرے ہیں تمہیں پھر سے قید کر لیں گے

فنا سے نکلے تو ہو جاؤ گے ثبات میں گم 


میں کربلا ہوں مجھے دیکھ میری قامت دیکھ

زمانہ کر نہیں سکتا مجھے فرات میں گم 


تری جدائی کا نیلم الگ سے رکھا ہے

کیا نہیں اسے دنیا کے زیورات میں گم 


مرا بڑھاپا مری روح کی تلاش میں ہے

مری جوانی بدن کے لوازمات میں گم 


میں علم ہوں مجھے تسخیر کرنا آتا ہے

وہ جہل تھا جو ہوا تیری کائنات میں گم


مقسط ندیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...