یوم پیدائش کی مبارک باد
29 جنوری 1945
بتوں کی طرح تراشے گئے ، سجائے گئے
خدا بنا کے ہیں کچھ لوگ بھی بٹھائے گئے
جنہیں ہیں جوڑ کے ناموں سے معتبر کچھ لوگ
وہ سب لقب ہیں ہمارے ہی جو چرائے گئے
ہمارا ہی تھا جگر ہنس کے سہہ لئے ہم نے
ہزار زخم ہر اک زخم پر لگائے گئے
ابھر رہے تھے نئے عزم نسل ِنو میں مگر
تھپک تھپک کے خرابات میں سلائے گئے
ہم اہل عشق و جنوں تھے نکل پڑے بے خوف
ہماری راہ میں کانٹے تو تھے بچھائے گئے
ہم آفتاب تھے ڈوبے کہیں کہیں اُبھرے
یہ وہ چراغ ہیں اختر جو کب بجھائے گئے
اختر علوی
No comments:
Post a Comment