Urdu Deccan

Thursday, January 28, 2021

نعمان حیدر جامی

تم کبھی جو نہ آئی


میرے خوابوں کی دنیا میں 

اک لمحہ تم جو آ جاتے 

میری بکھری

لاکھوں یادوں کا دروازہ

چپکے چپکے 

سے کھل جاتا

تیری الفت

کے رنگوں میں 

میں خود اپنے اندر

سب کچھ ہی کھو جاتا

لیکن 

تو نہیں آئی

میں نے تیری خاطر

پھولوں کے بستر پر

اس گھر کی چوکھٹ پر

خود کو سجا کے

بیٹھی

شب بھر میری آنکھیں 

تیری راہیں تکتی تکتی 

پھر نہ جانے

حامیؔ  کی چاہت میں 

تو کبھی نہیں آئی

تو کبھی نہیں آئی


  نعمان حیدر حامیؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...