یوم پیدائش 27 جنوری 1988
یہ معجزہ ہے کہ میں رات کاٹ دیتا ہوں
نہ جانے کیسے طلسمات کاٹ دیتا ہوں
وہ چاہتے ہیں کہ ہر بات مان لی جائے
اور ایک میں ہوں کہ ہر بات کاٹ دیتا ہوں
نمی سی تیرتی رہتی ہے میری آنکھوں میں
بہ اختیار میں برسات کاٹ دیتا ہوں
ترا خیال ہی اب میرا اسم اعظم ہے
اسی سے سارے خیالات کاٹ دیتا ہوں
یہ رات کاٹتی رہتی ہے صبح تک مجھ کو
نہ جانے کیسے میں ہر رات کاٹ دیتا ہوں
معید رشیدی
No comments:
Post a Comment