Urdu Deccan

Wednesday, January 27, 2021

ضیاء شہزاد

 یوم پیدائش 27 جنوری 1942


دشمنِ جاں تھا مگر وہ جان سے پیارا لگا

ہجر کی شب میں مجھے امید کا تارا لگا


میں مسافر دھوپ کے رستے میں پیاسا ہی رہا

وہ سرابِ محض نکلا جو مجھے دریا لگا


چاند سے میں کیا کہوں دیتا ہے دھوکا یہ مجھے

چودھویں کی رات تھی کل چاند تم جیسا لگا


حسرتوں کے پھول بس کھلتے ہی مرجھانے لگے

یوں دغا دے کر گیا وہ دل میں کانٹا سا لگا


اک زرا سی بات سے رشتے بھی پہچانے گئے

خیر تھا وہ شخص کتنا جو مجھے اپنا لگا


یوں اٹھا شہزاد سارا اعتبارِ آدمی

مجھ کو اپنے آپ سے بھی جان کا دھڑکا لگا 


ضیاء شہزاد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...