یوم پیدائش 10 فروری 1965
دھوپ پیچھا نہیں چھوڑے گی یہ سوچا بھی نہیں
ہم وہاں ہیں جہاں دیوار کا سایہ بھی نہیں
جانے کیوں دل مرا بے چین رہا کرتا ہے
ملنا تو دور رہا اس کو تو دیکھا بھی نہیں
آپ نے جب سے بدل ڈالا ہے جینے کا چلن
اب مجھے تلخیٔ احباب کا شکوہ بھی نہیں
مے کدہ چھوڑے ہوئے مجھ کو زمانہ گزرا
اور ساقی سے مجھے دور کا رشتہ بھی نہیں
دام میں رکھتا پرندوں کی اڑانیں لیکن
پر کترنے کا مگر اس کو سلیقہ بھی نہیں
مسکراہٹ میں کوئی طنز بھی ہو سکتا ہے
یہ مسرت کی علم دار ہو ایسا بھی نہیں
لاکھ یادوں کی طرف لوٹ کے جاؤں شاہینؔ
پردۂ دل پر اب اس شخص کا چہرہ بھی نہیں
سلمیٰ شاہین
No comments:
Post a Comment