Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

سیما غزل

 یوم پیدائش 17 فروری 1964


محبتوں کو بھی وعدوں میں رکھ دیا گیا ہے

کہ جیسے پھول کتابوں میں رکھ دیا گیا ہے


چراغ گھر کی منڈیروں پہ رکھ دیئے گئے ہیں 

اور انتظار چراغوں میں رکھ دیا گیا ہے


صدائیں سرد ہواوں کو سونپ دی گئ تھیں

پھر اس ہوا کو دریچوں میں رکھ دیا گیا ہے


جو ایک یاد پرانی سجی تھی کمرے میں 

اسے بھی اب تو درازوں میں رکھ دیا گیا ہے


میں اک گماں تھی' فسانے میں ڈھل گئ آخر

وہ ایک خواب تھا ' آنکھوں میں رکھ دیا گیا ہے


میں ایک عرصہ اسی کی سپردگی میں رہی

جو ایک لمحہ خیالوں میں رکھ دیا گیا ہے


اب ان ہواوں میں ہے اس کی گنگناہٹ بھی

پھر اس کا لمس گلابوں میں رکھ دیا گیا ہے


سیما


غزل

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...