Urdu Deccan

Sunday, February 21, 2021

جاوید احمد خان جاوید

 مچاؤں شور زمانے کی یوں نظر میں رہوں 

وگرنہ سسکیاں بھرتے ہُوئے میں گھر میں رہوں 


کبھی خیال میں تیرے کبھی نظر میں رہوں 

کسی بھی شعر کی صورت ترے ہُنر میں رہوں 


لبوں پہ اُس کے ہمیشہ رہوں بنامِ غزل 

دُعائے خیر بنوں حرفِ معتبر میں رہوں


کبھی تو راہ دکھاؤں ستارہ بن کے تُجھے 

کبھی تری ہی قیادت میں میں سفر میں رہوں 


نئی صدی کی نئی نسل جانتی ہی نہیں 

صدائے حق میں رہوں تو سدا اثر میں رہوں 


یہ حوصلہ بھی شب و روز مُجھ کو اُس نے دیا 

فلک کو چُھونے پرندوں کے بال و پر میں رہوں 


گرفت حرف کی جاوید لازمی ہے سمجھ 

کسی کو زیر کروں کس کے میں  زبر میں رہوں



 جاوید احمد خان جاویدؔ

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...