یوم پیدائش 22 فروری
الجھ رہی ہوں ذہن میں اٹھے ہوئے خیال سے
سوال سے ، جواب سے ، ہر اک نئے خیال سے
کھرچ رہی ہوں رات دن نشان تیری یاد کے
میں لڑ رہی آج کل فقط ترے خیال سے
جواں ہوئی ہے فکر سے ہی روشنی حیات میں
جڑے ہیں پھر سے ذہن و دل کے سلسلے خیال سے
گلاب سارے کھل اٹھے ہیں رہ گذر میں خواب کے
حسیں ترین ہو گئے ہیں رابطے خیال سے
دلوں سے دل کے تال جب ملیں تو رکھنا پیار سے
عطا یہ رب کی خاص ہے سنبھال کے خیال سے
یہ شاخ دل ہری ہوئی کلی کلی مری کھلی
عجب سرور چھا گیا ، ہرے بھرے خیال سے
دل و نظر ملا کے جب چلیں گے ساتھ ساتھ ہم
کٹے گی پھر تو زندگی ملے جلے خیال سے
امید کا چراغ پھر ہوا کی زد پہ آگیا
ہوئی ہے پہروں گفتگو کسی بجھے خیال سے
سبیلہ ! گام گام ہیں خوشی غمی کے فیصلے
کیے ہیں دل نے صد ہزار مشورے خیال سے
سبیلہ انعام صدیقی
No comments:
Post a Comment