Urdu Deccan

Thursday, February 4, 2021

مخدوم محی الدین

 یوم پیدائش 04 فروری 1908

نظم انتظار


رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے 

سانس کی طرح سے آپ آتے رہے جاتے رہے 


خوش تھے ہم اپنی تمناؤں کا خواب آئے گا 

اپنا ارمان برافگندہ نقاب آئے گا 


نظریں نیچی کیے شرمائے ہوئے آئے گا 

کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا 


آ گئی تھی دل مضطر میں شکیبائی سی 

بج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی سی 


پتیاں کھڑکیں تو سمجھا کہ لو آپ آ ہی گئے 

سجدے مسرور کہ معبود کو ہم پا ہی گئے 


شب کے جاگے ہوئے تاروں کو بھی نیند آنے لگی 

آپ کے آنے کی اک آس تھی اب جانے لگی 


صبح نے سیج سے اٹھتے ہوئے لی انگڑائی 

او صبا! تو بھی جو آئی تو اکیلی آئی 


میرے محبوب مری نیند اڑانے والے 

میرے مسجود مری روح پہ چھانے والے 


آ بھی جا، تاکہ مرے سجدوں کا ارماں نکلے 

آ بھی جا، تاکہ ترے قدموں پہ مری جاں نکلے 


مخدوم محی الدین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...