یوم پیدائش 24 فروری 1928
کوئی جھنکار ہے نغمہ ہے صدا ہے کیا ہے
تو کرن ہے کے کلی ہے کے صبا ہے کیا ہے
تیری آنکھوں میں کئی رنگ جھلکتے دیکھے
سادگی ہے کہ جھجھک ہے کہ حیا ہے کیا ہے
روح کی پیاس بجھا دی ہے تری قربت نے
تو کوئی جھیل ہے جھرنا ہے گھٹا ہے کیا ہے
نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے
ہوش میں لا کے مرے ہوش اڑانے والے
یہ ترا ناز ہے شوخی ہے ادا ہے کیا ہے
دل خطا وار نظر پارسا تصویر انا
وہ بشر ہے کہ فرشتہ ہے کہ خدا ہے کیا ہے
بن گئی نقش جو سرخی ترے افسانے کی
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے کہ حنا ہے کیا ہے
نقش لائل پوری
No comments:
Post a Comment