یوم پیدائش 25 فروری 1952
بچھڑ کے تجھ سے کسی دوسرے پہ مرنا ہے
یہ تجربہ بھی اسی زندگی میں کرنا ہے
ہوا درختوں سے کہتی ہے دکھ کے لہجے میں
ابھی مجھے کئی صحراؤں سے گزرنا ہے
میں منظروں کے گھنے پن سے خوف کھاتا ہوں
فنا کو دست محبت یہاں بھی دھرنا ہے
تلاش رزق میں دریا کے پنچھیوں کی طرح
تمام عمر مجھے ڈوبنا ابھرنا ہے
اداسیوں کے خد و خال سے جو واقف ہو
اک ایسے شخص کو اکثر تلاش کرنا ہے
اسعد بدایونی
No comments:
Post a Comment