یوم پیدائش 25 فروری 1952
آنکھوں میں اگر آپ کی صورت نہیں ہوتی
اس دل میں محبت کسی صورت نہیں ہوتی
جب تک پس پردہ وہ چھپے بیٹھے رہیں گے
کچھ بھی یہاں ہو جائے قیامت نہیں ہوتی
دیکھے جو تجھے لوگ تو سمجھے مرے اشعار
لفظوں سے تو شعروں کی وضاحت نہیں ہوتی
کیا اور کوئی کام کرے چھوڑیئے صاحب
بیکاری سے دنیا میں فراغت نہیں ہوتی
شہروں کے تصور سے بھی گھبرانے لگا دل
صحرا میں چلے جاؤ تو وحشت نہیں ہوتی
اس عمر میں بڑھ جاتے ہیں محنت کے تقاضے
جس عمر میں انسان سے محنت نہیں ہوتی
ہوتی تھی ہر ایک بات پہ حیرت مجھے پہلے
اب مجھ کو کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی
برباد ابدؔ ہم کو مروت نے کیا ہے
سب ہوتا جو آنکھوں میں مروت نہیں ہوتی
سرفراز ابد
No comments:
Post a Comment