Urdu Deccan

Wednesday, February 24, 2021

دائم بٹ

 سنو پرکھوں کی عزت کو تماشا مت بنا دینا

محبت ھو بھی جائے تو کہیں دل میں چھپا دینا


ذرا اچھی نہیں لگتیں تری اشکوں بھری آنکھیں

بچھڑ کر یاد جو آئیں کبھی تو مسکرا دینا


فنا ھو جائے جل جل کر اندھیروں کی تمنا میں

ھوا کی راہ میں اتنے چراغوں کو جلا دینا


ابھی فرصت کہاں اتنی کہ کار-دوجہاں دیکھیں.

ابھی تو مشغلہ اپنا تجھے ھر پل صدا دینا


نقاہت سات جنموں کی مری سانسوں میں در آئے

مجھے میری ہی چاہت میں کچھ اس صورت تھکا دینا


مجھے ماں نے سکھایا ھے محبت بانٹتے جانا

مری فطرت نہیں دائم حقارت کو ھوا دینا

 

 دائم بٹ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...