Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

اصغر گھورکپوری

 یوم پیدائش 16 فروری 1927


ہم دشت سے ہر شام یہی سوچ کے گھر آئے

شاید کہ کسی شب ترے آنے کی خبر آئے


معلوم کسے شہر طلسمات کا رستہ

کچھ دور مرے ساتھ تو مہتاب سفر آئے


اس پھول سے چہرے کی طلب راحت جاں ہے

پھینکے کوئی پتھر بھی تو احساں مرے سر آئے


تا پھر نہ مجھے تیرہ نصیبی کا گلا ہو

یہ صبح کا سورج مری آنکھوں میں اتر آئے


اب آگے علم اور کوئی ہاتھوں سے لے لے

ہم شب کے مسافر تھے چلے تا بہ سحر آئے


اصغر گورکھپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...