Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

نثار ناسک

یوم پیدائش 15 فروری 1945


اس سے پہلے کہ مجھے وقت علیحدہ رکھ دے

میرے ہونٹوں پہ مرے نام کا بوسہ رکھ دے


حلق سے اب تو اترتا نہیں اشکوں کا نمک

اب کسی اور کی گردن پہ یہ دنیا رکھ دے


روشنی اپنی شباہت ہی بھلا دے نہ کہیں

اپنے سورج کے سرہانے مرا سایہ رکھ دے


تو کہاں لے کے پھرے گی مری تقدیر کا بوجھ

میری پلکوں پہ شب ہجر یہ تارا رکھ دے


مجھ سے لے لے مرے قسطوں پہ خریدے ہوئے دن

میرے لمحے میں مرا سارا زمانہ رکھ دے


ہم جو چلتے ہیں تو خود بنتا چلا جاتا ہے

لاکھ مٹی میں چھپا کر کوئی رستہ رکھ دے


ہم کو آزادی ملی بھی تو کچھ ایسے ناسکؔ

جیسے کمرے سے کوئی صحن میں پنجرہ رکھ دے


نثار ناسک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...