اک نظر تو اِدھر چارہ گر دیکھنا
کیوں ہے روٹھا مرا ہم سفر دیکھنا
اِس ڈگر دیکھنا اُس ڈگر دیکھنا
راستوں کو ترے سر بہ سر دیکھنا
کاش تقدیر میں اب یہی ہو لکھا
ہو رُخِ مصطفیﷺ عمر بھر دیکھنا
زندگی کی اُڑانیں ہوں بھرنی اگر
تم پرندہ نہیں اُس کے پر دیکھنا
کچھ تو دشمن مخالف ہیں صف میں کھڑے
کچھ ہیں احباب سینہ سپر دیکھنا
شام ہوتے ہی سورج بچھڑ جائے گا
پھر نہ اُبھرے گا وہ رات بھر دیکھنا
جن کے آنگن میں خنجر نہ ہوں پھول ہوں
شہر میں کوئی ایسا ہو گھر دیکھنا
مشورہ ہے مرا میرے احباب سے
عیب چُنّا مرے مت ہُنر دیکھنا
اوج پر بھی چڑھے اور زمیں پر گرے
کیسے کیسے یہاں نام ور دیکھنا
اے فلک دے چھپا بادلوں میں اُسے
چاند میرا نہیں بام پر دیکھنا
ہے یہی مشغلہ جب سے تو ہے گیا
ٹِکٹِکی باندھ کر رہ گذر دیکھنا
آج کا نوجواں عشق کی آگ میں
کود پڑتا ہے کیوں بے خطر دیکھنا
نوجوانی میں کر ایک غلطی جواں
ہاتھ ملتا رہا عمر بھر دیکھنا
جانتا ہوں تغافل بجا ہے ترا
پر خُدارا اِدھر اک نظر دیکھنا
رات بھر یہ عبادت ہی کرتا ہوں میں
یاد کرنا تری اور قمر دیکھنا
بس اِسی فکر میں کٹ رہی شب شرر
جاگ جائیں تو ہوگی سحر دیکھنا
خضر احمد خان شرر
No comments:
Post a Comment