یوم پیدائش 26 فروری 1947
اگر ہو خوف زدہ طاقت بیاں کیسی
نوائے حق نہ سنائے تو پھر زیاں کیسی
اٹھاؤ حرف صداقت لہو کو گرم کرو
جو تیر پھینک نہیں سکتی وہ کماں کیسی
انہیں یہ فکر کہ میری صدا کو قید کریں
مجھے یہ رنج کہ اتنی خموشیاں کیسی
ہوا کے رخ پہ لیے بیٹھا ہوں چراغ اپنا
مرے خدا نے مجھے بخش دی اماں کیسی
ہوا چلے تو اسے کون روک سکتا ہے
اٹھا رکھی ہے یہ دیوار درمیاں کیسی
اگر یہ موسم گل ہے تو زرد رو کیوں ہے
دل و نظر پہ یہ کیفیت خزاں کیسی
نہ تار تار قبا ہے نہ داغ داغ بدن
مجاہدوں کے سروں سے گئی اذاں کیسی
عبد الرحیم نشتر
No comments:
Post a Comment