Urdu Deccan

Friday, February 26, 2021

عبد الرحیم نشتر

 یوم پیدائش 26 فروری 1947 


اگر ہو خوف زدہ طاقت بیاں کیسی

نوائے حق نہ سنائے تو پھر زیاں کیسی


اٹھاؤ حرف صداقت لہو کو گرم کرو

جو تیر پھینک نہیں سکتی وہ کماں کیسی


انہیں یہ فکر کہ میری صدا کو قید کریں

مجھے یہ رنج کہ اتنی خموشیاں کیسی


ہوا کے رخ پہ لیے بیٹھا ہوں چراغ اپنا

مرے خدا نے مجھے بخش دی اماں کیسی


ہوا چلے تو اسے کون روک سکتا ہے

اٹھا رکھی ہے یہ دیوار درمیاں کیسی


اگر یہ موسم گل ہے تو زرد رو کیوں ہے

دل و نظر پہ یہ کیفیت خزاں کیسی


نہ تار تار قبا ہے نہ داغ داغ بدن

مجاہدوں کے سروں سے گئی اذاں کیسی


عبد الرحیم نشتر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...