یوم پیدائش: 07 جنوری 1951
زخم بھر جائیں گے لیکن اک نشاں رہ جائے گا
کچھ بھی ہو پہلے کی طرح دل کہاں رہ جائے گا
تم چلے جاؤ گے لیکن میرے سینے میں سدا
راکھ میں لپٹا ہوا آتش فشاں رہ جائے گا
آنکھ سے میگھا برس کر آپ ہی تھم جائے گی
گھٹ کے سینے میں کچھ آہوں کا دھواں رہ جائے گا
آبلہ پائی کا حاصل نا مرادی گر رہا
آرزوؤں کا بھٹک کر کارواں رہ جائے گا
بجلیوں کی نذر ہو جائے گا دل کا آشیاں
سوچتا ہوں کیا وہ پھر بے خانماں رہ جائے گا
لوٹ کر گل کا تبسم گر ہوئی رخصت خزاں
زیباؔ عبرت کے لئے پھر گلستاں رہ جائے گا
مسرت جبیں زیبا
No comments:
Post a Comment