پیدائش:07جنوری 1942
اپنے ہی خون سے اس طرح عداوت مت کر
زندہ رہنا ہے تو سانسوں سے بغاوت مت کر
سیکھ لے پہلے اجالوں کی حفاظت کرنا
شمع بجھ جائے تو آندھی سے شکایت مت کر
سر کی بازارِ سیاست میں نہیں ہے قیمت
سر پہ جب تاج نہیں ہے تو حکومت مت کر
خواب ہو جام ہو تارہ ہو کہ محبوب کا دل
ٹوٹنے والی کسی شے سے محبت مت کر
دیکھ پھر دست ضرورت میں نہ بک جائے ضمیر
زر کے بدلے میں اصولوں کی تجارت مت کر
پرسش حال سے ہو جائیں گے پھر زخم ہرے
اس سے بہتر ہے یہی میری عیادت مت کر
سر جھکانے کو ہی سجدہ نہیں کہتے داناؔ
جس میں دل بھی نہ جھکے ایسی عبادت مت کر
عباس دانا
No comments:
Post a Comment