جہان جسم میں بھی حلقہء جگر میں رہوں
جہاں جہاں میں رہوں شہر میں خبر میں رہوں
میں بولتا ہی رہوں گا سخن کی خوشبو میں
صرِیر خامہء تہذیب کے ہنر میں رہوں
چراغ زیست جلاتا رہوں گا طوفاں میں
دیاِر رقِص ہوا کے شرر شرر میں رہوں
سکوت ہجر سے بہتر ہے وصل کا غوغا
سفر سفر میں رہوں اور نظر نظر میں رہوں
یہ آرزو میری پیتی رہی لہو میرا
حصاِر منِزل عشرت میں بھی سفر میں رہوں
سکوت بھی ہے سمندر میں اور سکون بھی ہے
پلک پلک پہ ٹھہر جاؤں چشم تر میں رہوں
عادل اشرف
No comments:
Post a Comment