Urdu Deccan

Friday, March 12, 2021

عادل اشرف

 جہان جسم میں بھی حلقہء جگر میں رہوں 

جہاں جہاں میں رہوں شہر میں خبر میں رہوں 


میں بولتا ہی رہوں گا سخن کی خوشبو میں 

صرِیر خامہء تہذیب کے ہنر میں رہوں 


چراغ زیست جلاتا رہوں گا طوفاں میں 

دیاِر رقِص ہوا کے شرر شرر میں رہوں 


سکوت ہجر سے بہتر ہے وصل کا غوغا 

سفر سفر میں رہوں اور نظر نظر میں رہوں 


یہ آرزو میری پیتی رہی لہو میرا 

حصاِر منِزل عشرت میں بھی سفر میں رہوں 


سکوت بھی ہے سمندر میں اور سکون بھی ہے 

پلک پلک پہ ٹھہر جاؤں چشم تر میں رہوں 


عادل اشرف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...