روز اک پیکر بنا کے دیکھنا
ہجر کے جاتے ہوئے لمحات کو
مسکرانا مسکرا کے دیکھنا
جانچنی ہو گر حقیقت دل کی تو
ذہن و دل سے پھر ہٹا کے دیکھنا
ہاتھ رکھ کے ہاتھ پر خود اپنے ہی
سامنے اس کو بٹھا کے دیکھنا
ہے ترے دیدار کی خاطر ثمرؔ
تجھکو خوابوں میں بلا کے دیکھنا
No comments:
Post a Comment