پت جڑ کے موسم میں کیسی ہلچل ہے
ہر اک منظر جلتا گرتا بے کل ہے
میں نے بستی سے ہجرت اب کر ڈالی
اس سے بہتر تپتا صحرا جنگل ہے
میرا شیوہ سب سے ہٹ کے ہے یارو
ورنہ دنیا طوفاں بجلی دلدل ہے
کربل مقتل قاتل کافر حق پر خون
اب بھی قصہ جاری ساری پل پل ہے
میں نے دیکھے ہیں جتنے بھی سندر سب
تاباں عالی سندر ماں کا آنچل ہے
وہ ناچی پھر زرداروں کے آنگن میں
پائل ٹوٹی ٹوٹا دل جاں گھائل ہے
جانے کس نے دستک دی پھر یادوں پر
دامن تر ہے بہہ نکلا سب کاجل ہے
شاد سجاد
No comments:
Post a Comment