اُنہیں ہم حالِ دل اپنا بتا کر دیکھ لیتے ہیں
چلیں ہم بھی مقدر آزما کر دیکھ لیتے ہیں
وہ آئیں یا نہ آئیں منحصر ہے اُن کی مرضی پر
انہیں ہم نے بُلانا ہے بُلا کر دیکھ لیتے ہیں
گر ایسا ہو پلٹ آئیں کسی بھی وہ بہانے سے
بہانہ ہی بنانا ہے بنا کر دیکھ لیتے ہیں
کہاں طاقت ہے اپنے دل میں اُن کو بھول جانے کی
یہ ممکن تو نہیں پھر بھی بُھلا کر دیکھ لیتے ہیں
مکمل حق اُنہیں حاصل ہے ہم سے روٹھ جانے کا
وہ مانیں یا نہ مانیں ہم منا کر دیکھ لیتے ہیں
یہ ممکن تو نہیں ہر بار ہی اپنا خسارہ ہو
چلو اک بار پھر سے دل لگا کر دیکھ لیتے ہیں
سُنا ہے شاعری سے اُن کو رغبت ہو گئی عابدؔ
اُنہیں اشعار چند اپنے سُنا کر دیکھ لیتے ہیں
ایس،ڈی،عابدؔ
No comments:
Post a Comment