Urdu Deccan

Wednesday, March 17, 2021

ادریس اکبر

 یوم پیدائش 13 مارچ 1998


زلف چہرے سے ہٹاؤ تو کوئی بات بنے

جام نظروں سے پلاؤ تو کوئی بات بنے


غم ہیں اتنے کہ دو بوندوں سے مرا کیا ہو گا 

سارا میخانہ پلاؤ تو کوئی بات بنے 


یاد میخانے کے آداب سبھی ہیں مجھ کو

سارے رندو کو بلاؤ تو کوئی بات بنے


ہے اگر حسن ملا تو یہ ضروری ہے صنم 

اپنا دامن بھی بچاؤ ، تو کوئی بات بنے


تم مرے غم پہ اٹھاؤ نہ یوں انگلی ایسے

دل اگر تم بھی لگاؤ تو کوئی بات بنے


پہلے سیکھو کے وفا یار کسے کہتے ہیں

پھر زباں ہم سے لڑاؤ تو کوئی بات بنے


مجھ کو معلوم ہے دنیا کی حقیقت اکبر

کچھ نیا مجھ کو بتاؤ تو کوئی بات بنے


ادریس اکبر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...