Urdu Deccan

Wednesday, March 17, 2021

امین چغتائی

 یوم پیدائش 28 جولائی 1943


جمال دلنشیں ترا ، مرا یہ مقتضائے دل

نہ دل کی آرزو ہو کیوں کہ ہو ترا نقاب گم


وہ جلوتیں بکھیر دے بساط گلستان میں

کلی کی گم رہے نفس ، ہو رنگ ہر گلاب گم


کہاں کہاں لہو گرا ، ہے ٹھوکروں کا کیا حساب

تمہارے دشت عشق میں ، ہوئے ہیں بے حساب گم


بروئے عاشقان زار ، کبھی تو رونما بھی ہو

ہو شب سے ماہ کو فرار ، سحر سے آفتاب گم


طلب ، امید ، آرزو کریں بھی زندگی سے کیا 

بچا تھا جو وہ غتربود ، جو تھا بھی دستیاب گم


امین دلفگار سے سوال اب یہ کیا کریں 

چرا کے مستیاں تری ، کہاں ہوا شباب گم


امین چغتائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...