Urdu Deccan

Monday, March 1, 2021

عندلیب شادانی

 یوم پیدائش 01 مارچ 1904


دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو

آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو


شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول

اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو


چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی تک

کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو


کیوں یہ مہرانگیز تبسم مد نظر جب کچھ بھی نہیں

ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آ جائے تو


سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے اوپر بیتی ہے

پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو


جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے

اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو


نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو

اک بے بس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آ جائے تو


عندلیب شادانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...