Urdu Deccan

Wednesday, March 3, 2021

میکش اکبرآبادی

 یوم پیدائش 03 مارچ 1902


دنیا میں کوئی اہل نظر کیا رہا نہیں

وہ سامنے ہے اور کوئی دیکھتا نہیں


ایسا بھی انقلاب جہاں میں ہوا نہیں

دن ہو گیا ہے اور اندھیرا گیا نہیں


تم نے بھی کچھ سنا ہے مرے دل کا ماجرا

ہے ہر زباں پہ اور کسی نے کہا نہیں


مانا کہ میں زمانے میں مجبور ہوں مگر

یہ خیر ہے کہ تم بھی کسی کے خدا نہیں


آج اپنے آشیانے میں بلبل ہے بے وطن 

صیاد کے بھی عہد میں ایسا ہوا نہیں


ایمان ہے مرا تری جنت پر اے خدا

لیکن یہ میرے خون جگر کا صلہ نہیں


میکش مرا بیان زمانے نے سن لیا

ہے جس کا ذکر صرف اسی نے سنا نہیں


میکش اکبرآبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...