یوم پیدائش 03 مارچ 1902
دنیا میں کوئی اہل نظر کیا رہا نہیں
وہ سامنے ہے اور کوئی دیکھتا نہیں
ایسا بھی انقلاب جہاں میں ہوا نہیں
دن ہو گیا ہے اور اندھیرا گیا نہیں
تم نے بھی کچھ سنا ہے مرے دل کا ماجرا
ہے ہر زباں پہ اور کسی نے کہا نہیں
مانا کہ میں زمانے میں مجبور ہوں مگر
یہ خیر ہے کہ تم بھی کسی کے خدا نہیں
آج اپنے آشیانے میں بلبل ہے بے وطن
صیاد کے بھی عہد میں ایسا ہوا نہیں
ایمان ہے مرا تری جنت پر اے خدا
لیکن یہ میرے خون جگر کا صلہ نہیں
میکش مرا بیان زمانے نے سن لیا
ہے جس کا ذکر صرف اسی نے سنا نہیں
میکش اکبرآبادی
No comments:
Post a Comment