Urdu Deccan

Wednesday, March 3, 2021

واقف انصاری

 یوم پیدائش 04 مارچ 1966


خودی کو بیچ دینا بے ضمیری کو نہاں رکھنا

بلا کا وصف ہے اس میں تقدس سا عیاں رکھنا


ہمیں پہلے سے ہے اندازهء سود و زیاں رکھنا

نظر میں ہر گھڑی دار و رسن کے امتحاں رکھنا


توانائی کی حدت میں نہ ہو تبدیل یہ اک دن

زیادہ سے زیادہ جسم پہ بار گراں رکھنا


گھرے ہیں نرغہ ء اعدا میں جب سے آگیا خود کو

فساد و فتنه و قبر و قضا میں خونچکاں رکھنا


اسیر گیسوئے حرص و حوس جب معتبر ٹھہرا

چراغ انس و جاں ممکن نہیں ہے ذوفشاں رکھنا


درون شہر جاں میں شور و شر برپا ہے جب پیہم

عبث ہے قصہء شام و سحر نوک زباں رکھنا


ہمارا حال کچھ ایسا ہے جیسے موج دریا میں

کسی کاغذ کی کشتی پر کشادہ بادباں رکھنا


ذرا سن لے خدا ہی کچھ ہماری کون سنتا ہے

دعائے نارسائی میں فغان بے زباں رکھنا


زمانے سے اگر آگے نکلنا ہے تمہیں واقف

برابر ذہن و دل میں عہد کی تیاریاں رکھنا


واقف انصاری 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...