Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

سائل دہلوی

 یوم پیدائش 25 مارچ 1864


ہوتے ہی جواں ہو گئے پابند حجاب اور

گھونگھٹ کا اضافہ ہوا بالائے نقاب اور


جب میں نے کہا کم کرو آئین حجاب اور

فرمایا بڑھا دوں گا ابھی ایک نقاب اور


پینے کی شراب اور جوانی کی شراب اور

ہشیار کے خواب اور ہیں مدہوش کے خواب اور


گردن بھی جھکی رہتی ہے کرتے بھی نہیں بات

دستور حجاب اور ہیں انداز حجاب اور


پانی میں شکر گھول کے پیتا تو ہے اے شیخ

خاطر سے ملا دے مری دو گھونٹ شراب اور


ساقی کے قدم لے کے کہے جاتا ہے یہ شیخ

تھوڑی سی شراب اور دے تھوڑی سی شراب اور


سائلؔ نے سوال اس سے کیا جب بھی یہ دیکھا

ملتا نہیں گالی کے سوا کوئی جواب اور


سائل دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...