شمع دل تم بجھانے آئے تھے
دولتِ دل چرانے آئے تھے
زندگی ساتھ لے کے میری جاں
ہم تو تجھ سے نبھانے آئے تھے
غیر سے مل کے وہ بدل گئی تھی
پھر بنانے بہانے آئے تھے
کیا ستم تھے مرے مقدر میں
دوست مجھ کو مٹانے آئے تھے
اپنا سب کچھ سمجھ لیا تھا اسے
کیسے کیسے زمانے آئے تھے
پیار کا نام پھر لیا نہ کبھی
ہوش ایسے ٹھکانے آئے تھے
ریاض حازم
No comments:
Post a Comment