Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

عبد الماجد عادل آبادی

 نہیں کرتے جو لوگ اوروں کی عزت

اٹھانی پڑےگی انھیں خودبھی ذلت


شمار انکا بھی کجیے ظالموں میں

کہ کرتے ہیں جو ظالموں کی حمایت


وہ اک قصۂِ غم ہی پڑھتے رہے ہم

نہ بدلے ہے راوی نہ بدلے روایت


نگاہیں ملانا ملاکر چرانا

 یہ معصومیت ہے یا کوئی شرارت


تم اک بار بولی لگاکر تو دیکھو

بکے گی صحافت عدالت حکومت


خدا دے گا بے شک تمہیں اس کا بدلا

کرو کام کوئی رکھو صاف نیت


یوں بیٹھے بٹھائے نہیں ملتا کچھ بھی

کہا سچ کسی نے ہے حرکت میں برکت


مزاج اپنا ہے دوستو سیدھا سادا

کہ کرتے نہیں ہم کسی سے سیاست


بڑا ہے وہ سب سے بڑی شان اس کی

بیاں کرسکے نہ کوئی اس کی عظمت


کسی کو بھی اپنے سے کم ترسمجھنا

حماقت ہے ہرگز نہ کرنا حماقت


حقیقت میں ہیں صاحبِ زر وہی لوگ

جنھیں مل گئی ہے ہدایت کی دولت


کٹے زیست حکمِ خدا کے مطابق

نہ ہو کام کوئی خلافِ شریعت


میں شاعر ہوں میرا فریضہ ہے ماجؔد

بیاں کرنا ہر دم حقیقت صداقت


عبدالماجد عادل آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...