ہمیں لوگ کیوں کر گدا سوچتے ہیں
مگر یہ حقیقت بجا سوچتے ہیں
ستائش کریں گی، تمنا کسے ہے
تغافل کریں گے بھلا سوچتے ہیں
رہے عرش سے فرش تک بول بالا
فدا جان اپنی خدا سوچتے ہیں
ہمیں فکر تیری شب و روز رہتی
عجب ہے مگر وہ برا سوچتے ہیں
عداوت سہی ہے مگر دشمنوں سے
کروں کوچ پاشا جیا سوچتے ہیں
ہوئیں دھڑکنیں کب بتا تیز یاور
بھلا سوچتے ہی فنا سوچتے ہیں
یاور حبیب ڈار
No comments:
Post a Comment