یوم پیدائش 31 مارچ 1930
ابھی رنج سفر کی ابتدا ہے
ابھی سے جی بہت گھبرا رہا ہے
دئے بجھنے لگے ہیں طاقچوں میں
ہر اک شے پر اندھیرا چھا رہا ہے
ہوا شاخوں میں چھپ کر رو رہی ہے
نہ جانے کیسا موسم آ رہا ہے
ٹھٹھرتی رت میں زخمی انگلیوں سے
ہمیں دریا میں سونا ڈھونڈھنا ہے
اسی امید پر بن باس کاٹیں
ہمیں بھی ایک دن گھر لوٹنا ہے
بہت چاہوں کہ میں بھی ہاتھ اٹھاؤں
مرے ہونٹوں پہ لیکن بد دعا ہے
احمد شمیم
No comments:
Post a Comment