Urdu Deccan

Wednesday, March 17, 2021

شائستہ ‏کنول ‏عالی

موتی وفا کے آنکھ کی ڈبیا میں ڈال دوں
دل کے صدف میں آپ کی صورت سنبھال دوں

کہتے ہیں جس کو حسن مجسم وہ حور ہوں 
بس اک جھلک سے خون جگر کو ابال دوں

تیر نظر سے  سینکڑوں گھائل ہوں کر چکی 
اک وار سے میں آپ کے کس بل نکال دوں

دست سوال آج کیے ہیں دراز سب
چندا کی چاندنی ہو کہ سورج کاتھال دوں

یہ فکر و فن ہی دولت  عالی  ہے  صاحبو 
ہر صاحب وفا  کو  یہ مال و منال   دوں

شائستہ کنول عالی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...