یوم پیدائش 27 اپریل 1978
بڑھتا چلا گیا ہے یہ لاشوں کا سلسلہ
ماتم بپا کہیں، کہیں آہوں کا سلسلہ
ایسی وبا ہے پھیلی کہ جسکی دوا نہیں
رکتا نہیں ہے پھر بھی چناؤں کا سلسلہ
بےشک جہاں میں قید ہے، شیطان ان دنوں
ہرگز نہیں رکا ہے، گناہوں کا سلسلہ
پہنچا سفر نہ اپنا کبھی، اختتام تک
حد نظر ہے اب بھی سرابوں کا سلسلہ
کس کو خدا نواز دے، ماہِ صیام میں
جاری رہے اگر یہ، دعاؤں کا سلسلہ
شامل رہے گا شمس، خرافات میں اگر
نازل رہے گا تجھ پہ عذابوں کا سلسلہ
شمس پورولیاوی
No comments:
Post a Comment