یوم پیدائش 20 اپریل 1982
کہانی کار کہتا ہے سبھی کردار بکتے ہیں
سبھی کردار بکتے ہیں کہانی کار بکتے ہیں
فقط اتنا بتا دیجے کہ صاحب کیا خریدیں گے
یہاں مضمون بکتے ہیں یہاں اشعار بکتے ہیں
میں اپنے اشک پیتا ہوں بہت مشکل سے جیتا ہوں
محبت ظلم ڈھاتی ہے مرے اعزار بکتے ہیں
اگر فن روگ بن جائے بدن کا سوگ بن جائے
تو پھر حالات کے ہاتھوں سبھی فنکار بکتے ہیں
ہمارے عکس حیرت کی نئی تعبیر ہیں صاحب
ہمارے آئنہ خانے پسِ زنگار بکتے ہیں
میں کس جنگل کا باسی ہوں اسد ہوں یا میں آسی ہوں
کہ میرے سامنے اکثر میرے اشجار بکتے ہیں
پیر اسد کمال
No comments:
Post a Comment