Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

جاوید جدون

 یوم پیدائش 20 اپریل 1977


کہ جیسے ایک چنگاری جلائے راکھ ہونے تک

نہیں جھکتی یوں ہی گردن ہماری خاک ہونے تک


ابھی ہوں اس قدر سادہ محبت کر نہیں سکتا

تو میری سادگی پہ مر مرے چالاک ہونے تک


نہ جانے رو پڑا وہ کیوں لہو میرا جو ٹپکا تو

ستم جس نے کیے مجھ پر جگر کے چاک ہونے تک


بہا کر لے گئے آنسو تجھے تیرے ٹھکانے سے

بسا تھا تو ان آنکھوں میں مگر نمناک ہونے تک


جو مجھ کو کاٹنے میں ہر گھڑی مصروف تھے ان کو

دیا ہے سائباں میں نے خس و خاشاک ہونے تک


ابھی روشن تو ہیں لیکن اُجالے ہم نہ لے پائے

یہ شمعیں بجھ چکی ہوں گی ہمیں ادراک ہونے تک


دعاٶں میں اثر ہو تو پہنچتی ہیں وہاں فوراً

نہیں لگتا انہیں اک پل پسِ افلاک ہونے تک


تجھے پہنائی ہے بیٹی تو اِس کی لاج بھی رکھنا

یہ میرے سر کی پگڑی تھی تری پوشاک ہونے تک


جاویدجدون


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...