Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

ایس ڈی عابد

 صبحِ مغرور کو ہے شام بھی ہوتے دیکھا

نامور شخص کو گمنام بھی ہوتے دیکھا


حُسن سے آنکھ ملانے کی حماقت کر کے

ہم نے انسان کو نیلام بھی ہوتے دیکھا 


جس کی امید کبھی تھی ہی نہیں ہونے کی

اپنی آنکھوں سے وہی کام بھی ہوتے دیکھا


جو زمانے میں کبھی خاص ہوئے پھرتے تھے

پھر زمانے نے اُنہیں عام بھی ہوتے دیکھا 


جو سمجھتے تھے کہ ناکام نہیں ہو سکتے

شہر بھر نے انہیں ناکام بھی ہوتے دیکھا 


کتنا دلکش تھا یہ آغازِ محبت لیکن  

اے محبت ترا انجام بھی ہوتے دیکھا 


اک زمانے میں جو انمول تھے عابدؔ میں نے  

ایسے اشخاص کو بے دام بھی ہوتے دیکھا 


 ایس،ڈی،عابدؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...