Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

صادقہ نواب سحر

 تمہاری یاد میں ڈوبے کہاں کہاں سے گئے

ہم اپنے آپ سے بچھڑے کہ سب جہاں سے گئے


نئی زمین کی خواہش میں ہم تو نکلے تھے

زمین کیسی یہاں ہم تو آسماں سے گئے


زمانے بھر کو سمیٹا تھا اپنے دامن میں

پلٹ کے دیکھا تو خود اپنے ہی مکاں سے گئے


یہ کھوٹے سکے ہیں الفاظ اس صدی کی سنو

یہ ان کا دور نہیں یہ تو اس جہاں سے گئے


سحر فضول کی خواہش ہے زندگی جینا

مرے تو لوگ نہ جانیں گے کس جہاں سے گئے


صادقہ نواب سحر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...